جعلی خبروں کی شناخت کیسے کی جائے؟ جانیے

دنیا بھر میں جیسے جیسے ٹیکنالوجی میں جدت آتی جا رہی ہے، ویسے ہی اس کا استعمال دو طریقوں سے ہونے لگا ہے، کچھ لوگ ٹیکنالوجی کے استعمال کو غلط انداز میں استعمال کرتے ہیں جبکہ کچھ اس کے بل بوتے پر دنیا بھر میں اپنا نام بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں انہی میں چند ایک مثال بل گیٹس، مارک زگربرگ اور علی بابا کے مالک جیک ما ہیں جبکہ امریکا میں جعلی خبروں کی شناخت کے حوالے سے تعلیم بھی دی جاتی ہے۔

ٹیکنالوجی کا غلط استعمال سب سے زیادہ سوشل میڈیا کی سب سے بڑی ویب سائٹ فیس بک، ٹویٹر، انسٹا گرام سمیت دیگر جگہوں پر ہوتا ہے، جس کے اثرات افواہوں، لڑائیوں تک پھیل جاتے ہیں، یہ افواہیں آگے چل کر ’جعلی خبریں‘ پھیلانے کا ذریعہ بن جاتی ہیں جو دیکھتے ہی دیکھتے ہی سوشل میڈیا پر ہزاروں اور لاکھوں مرتبہ شیئر کی جاتی ہیں۔

دنیا بھر کے مختلف ممالک میں ان جعلی خبروں کو روکنے کے حوالے سے متعدد طریقے اپنائے گئے ہیں، سنگا پور وہ واحد ملک ہے جس نے سب سے پہلے جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے بڑا قدم اٹھایا اور اپنی پارلیمنٹ میں ایک قانون سازی کی۔

سنگاپور نے جعلی خبروں کی اشاعت کو جرم قرار دیتے ہوئے اس طرح کے مواد کو بلاک کرنے اور ہٹانے کے احکامات دینے کی اجازت بھی دے دی۔

ملکی اخبار دی سٹریٹ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق آن لائن جھوٹی اطلاعات اور گمراہ کن رپورٹس کے خلاف بل منظور کرلیا گیا۔ یہ قانون جھوٹ کی روک تھام کرے گا جو سنگاپور کے لیے صحیح نہیں ہو گا یا انتخابات پر اثر انداز ہوسکتا ہو اور سروس فراہم کرنے والوں کو اس قسم کا مواد ہٹانا پڑے گا یا حکومت اسے بلاک کرسکے گی۔

قانون کے مطابق جھوٹا مواد شائع کرنے والوں کو 10 سال سے زائد قید کی سزا اور بھاری جرمانہ ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ سنگاپور کے ایک عام شہری کے آن لائن اظہار کے لیے تباہ کن اور آن لائن آزادنہ طور پر کام کرنے والے خبروں کے پورٹل کے لیے دھچکا ہے۔

اسی طرح فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھی اپنا ایک سیکشن ’اے ایف پی فیکٹ چیک‘ متعارف کرایا ہے جہاں پر ہزاروں خبریں موجود ہیں جو جعلی ہوتی ہیں، یہ کس طرح جعلی خبریں ہوتی ہیں اور کس طرح پھیلائی جاتی ہیں ان ’سیکشن‘ میں لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ اس کیا اثرات رونما ہو رہے ہیں۔

آیئے اب ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ جعلی خبروں کی کیسے شناخت کی جا سکتی ہے۔ اس کے لیے کچھ پوائنٹس آپ کے لیے نیچے موجود ہیں:

  1. خبروں کی جانچ کے لیے خبر کی صرف ہیڈ لائن نہ پڑھیں بلکہ اس کو پورا پڑھیں۔
  2. یہ دیکھیں کہ اخبار یا کسی ویب سائٹ پر کیا خبر شائع ہوئی ہے۔
  3. شائع کی گئی خبر کا وقت اور تاریخ دیکھیں۔
  4. یہ دیکھیں کہ خبر کا لکھاری کون ہے۔
  5. خبروں پڑھنے کے دوران ذرائع اور لنکس کو دیکھیں، کیا دیئے گئے ہیں۔
  6. خبر پڑھنے کے دوران لکھنے والے کے تعصب سے بچیں۔
  7. خبر پڑھنے کے بعد شیئر کرتے ہوئے سوچیں ضرور کہ یہ خبر جھوٹی ہے یا سچی۔

پس جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی وہ اُسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی وہ اُسے دیکھ لے گا۔

(الزلزال: ٧،٨)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان (کامل) وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ (کے شر) سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں، اور مومن (کامل) وہ ہے جس سے لوگ اپنی جانوں اور اپنے مالوں کو محفوظ سمجھیں۔

(الترمذی: ٢٦٢٧)

دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔

(البقرۃ: ٢٥٦)